سرِ محفل کبھی تنہائیاں محسوس ہوتی تھیں مگر اب خلوتوں میں حشر برپا ہوتا جاتا ہے
Read Moreمحسن اسرار
لوگ کیوں چھپ گئے خدا جانے میں نے تو صرف روشنی کی ہے
Read Moreقابل اجمیری
اے آفتابِ صبحِ بہاراں! سلام کر دیوانے آ رہے ہیں شبِ غم گزار کے
Read Moreقابل اجمیری
ہم تری راہ سے پھرے ہی نہیں آستانے ہمیں بلاتے رہے
Read Moreآغا نثار
یہی نہیں کہ فقط پیار کرنے آئے ہیں ہم ایک عمر کا تاوان بھرنے آئے ہیں
Read Moreعاجز ہنگن گھاٹی
دل کسی سے نہیں ملا اس کا ہاتھ سب سے ملا رہا تھا وہ
Read Moreقابل اجمیری
خیالِ خاطرِ احباب اور کیا کرتے جگر پہ زخم بھی کھائے شمار بھی نہ کیا
Read Moreآلِ احمد سرور ۔۔۔ کچھ آتش کے بارے میں
اردو میں تنقید حالی سے شروع ہوئی۔ حالی نے جب ہوش سنبھالا تو فکر و فن پر لکھنؤ کا خاصا اثر تھا۔ یہاں تک کہ غالب جیسا صاحبِ نظر ناسخ کے رنگ کی طرف کبھی کبھی للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ لیتا تھا۔ حالی نے مجموعۂ نظمِ حال کے دیباچے میں، مسدس کے دیباچے میں اور پھر مقدمے میں قدیم رنگِ سخن سے بیزاری کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے مقدمے میں اردو غزل کی بیشتر خامیوں کا ذمے دار متاخرین خصوصاً لکھنؤ کے شعراء کو ٹھہرایا ہے۔ یہ صرف…
Read Moreصوفی تبسم
دبے دبے رہے سینے میں آرزو کے داغ تمہارے حسن کے آگے چراغ کیا جلتے؟
Read Moreشیفتہ ۔۔۔ کچھ اور بے دلی کے سوا آرزو نہیں
کچھ اور بے دلی کے سوا آرزو نہیں اے دل! یقین جان کہ ہم ہیں تو تو نہیں بے اشکِ لالہ گوں بھی میں بے آبرو نہیں آنسو میں رنگ کیا ہو کہ دل میں لہو نہیں پھر بھی کہو گے چھیڑنے کی اپنی خو نہیں عطرِ سہاگ ملتے ہو وہ جس میں بو نہیں یہ کیا کہا کہ بکتے ہو کیوں آپ ہی آپ تم اے ہم نشیں مگر وہ مرے روبرو نہیں بے طاقتی نے کام سے یہ کھو دیا کہ بس دل گم ہوا ہے اور سرِ…
Read More