آلِ احمد سرور ۔۔۔ کچھ آتش کے بارے میں

اردو میں تنقید حالی سے شروع ہوئی۔ حالی نے جب ہوش سنبھالا تو فکر و فن پر لکھنؤ کا خاصا اثر تھا۔ یہاں تک کہ غالب جیسا صاحبِ نظر ناسخ کے رنگ کی طرف کبھی کبھی للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ لیتا تھا۔ حالی نے مجموعۂ نظمِ حال کے دیباچے میں، مسدس کے دیباچے میں اور پھر مقدمے میں قدیم رنگِ سخن سے بیزاری کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے مقدمے میں اردو غزل کی بیشتر خامیوں کا ذمے دار متاخرین خصوصاً لکھنؤ کے شعراء کو ٹھہرایا ہے۔ یہ صرف…

Read More

شیفتہ ۔۔۔ کچھ اور بے دلی کے سوا آرزو نہیں

کچھ اور بے دلی کے سوا آرزو نہیں اے دل! یقین جان کہ ہم ہیں تو تو نہیں بے اشکِ لالہ گوں بھی میں بے آبرو نہیں آنسو میں رنگ کیا ہو کہ دل میں لہو نہیں پھر بھی کہو گے چھیڑنے کی اپنی خو نہیں عطرِ سہاگ ملتے ہو وہ جس میں بو نہیں یہ کیا کہا کہ بکتے ہو کیوں آپ ہی آپ تم اے ہم نشیں مگر وہ مرے روبرو نہیں بے طاقتی نے کام سے یہ کھو دیا کہ بس دل گم ہوا ہے اور سرِ…

Read More