نہ ابھری گردشِ تقدیر سے یہ ڈوبتی کشتی
میں خود شرما گیا منت گزارِ ناخدا ہو کر
Related posts
-
شاہین عباس
سننے والوں میں اِتنا پردہ ہے کوئی سنتا نہیں کسی کا شور -
-
نہ ابھری گردشِ تقدیر سے یہ ڈوبتی کشتی
میں خود شرما گیا منت گزارِ ناخدا ہو کر