بتوں کی طرح کھڑے تھے ہم اک دوراہے پر
رخ اس نے پھیر لیا ، چشم تر گئے ہم بھی
Related posts
-
عرفان صدیقی
عجب حریف تھا میرے ہی ساتھ ڈوب گیا مرے سفینے کو غرقاب دیکھنے کے لیے -
شارق جمال ناگپوری
ڈس نہ لے دیکھو کہیں دھوپ کا منظر مجھ کو تم نے بھیجا تو ہے بل... -