باقی ہے اب بھی ترکِ تمنا کی آرزو
کیونکر کہوں کہ کوئی تمنا نہیں مجھے
Related posts
-
-
مرزا مظہر جانِ جاناں
خدا کے واسطے اس کو نہ ٹوکو یہی اک شہر میں قاتل رہا ہے -
سعادت یار خان رنگین
ہر کسی سے لگ چلے کیا ذکر ہے امکان کیا ہم اسے پہچانتے ہیں خوب وہ...