خُسرو کا رنگین سِنگھاسن، جھومر شاہ بھٹائی کا
تہذیبوں کے رنگ سے روشن چہرہ سندھو مائی کا
تو موہن جو داڑو کا گُل، خاک ہڑّپہ نگری کی
یعنی ایک تحیّر پیہم ہے جلوہ آرائی کا
تو باغِ لاہور کا سبزہ، خوشبو تخت کلاچی کی
اور شرف اس باغیچے میں مجھ کو شعر سرائی کا
گلگت اور کیلاش دریچے خُلد کی جانب کھلتے ہیں
مالا کنڈ کی جھیل میں تاباں منظر خواب کُشائی کا
گھاس کے میدانوں سے ابھریں ست رنگے پنجاب کے سُر
اک تارے کی تان سے پھوٹے نغمہ مجھ صحرائی کا
جگ مگ میرا باغ پشاور، جل تھل میرا دشت وسیب
شاہ بلوچستان ستارہ ہے میری انگنائی کا
کھیت میں ہوں یا سرحد پر سب، میرے پاکستان کے حُر
ہر گلفام کا ماتھا روشن، دل پیارا ہر بھائی کا