میں اداس ہوں، مرے مہرباں! میں اداس ہوں
تو کہیں نہیں ہے، تو ہے کہاں ؟ میں اداس ہوں!
میرا شہرِخواب تو ریزہ ریزہ بکھر چکا
کہیں کھو گئی میری کہکشاں، میں اداس ہوں
مرے ہاتھ خالی ہیں، دل شکستہ ہے، آنکھ نم
مرے پاس کچھ بھی نہیں ہے، ماں! میں اداس ہوں!
یہ جو جنگ ہے کسی اور وقت پہ ٹال دیں
صفِ دوستاں! صفِ دشمناں! میں اداس ہوں
تمہیں عمر بھر کا ہے تجربہ، کوئی مشورہ!
کوئی مشورہ، اے شکستگاں! میں اداس ہوں
میں عجیب ہوں، نہیں! مختلف، ہاں! عجیب ہوں
وہاں سارا شہر ہے خوش جہاں میں اداس ہوں