ارشد محمود ارشد ۔۔۔ دو غزلیں

دھک دھک دھک دھک تھی آواز
دل نے تجھ کو دی آواز

کانوں میں رس گھولتی ہے
تیری کوئل سی آواز

ہونٹوں کی چُپ ٹوٹ گئی
آنکھوں نے جب دی آواز

تبدیلی اب آنے دو
ہے یہ خلقت کی آواز
پہلے بھی تو گونجی تھی
بالکل ایسی ہی آواز

مجھ کو میرا وہم لگا
اس نے بھی سن لی آواز

اک دن گُم ہو جائے گی
ارشد تیری بھی آواز

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کچا پھل تھا اونچی شاخ
کیسے ہاتھ میں آتی شاخ

آخر ایندھن بنتی ہے
بوڑھے پیڑ کی سوکھی شاخ

جب صیاد نے وار کیا
دونوں تڑپے ،پنچھی ، شاخ

پتے شور مچاتے ہیں
کس گلچیں نے پکڑی شاخ
کلیاں کھلنے والی تھیں
بے دردی نے کاٹی شاخ

اس کے ہاتھ کا لمس ملا
سوکھے پیڑ سے پھوٹی شاخ

اُس بن جیون ایسے ہے
ارشد جیسے ٹوٹی شاخ

Related posts

Leave a Comment