استاد قمر جلالوی ۔۔۔ بلا سے ہو شام کی سیا ہی کہیں تو منزل مری ملے گی

بلا سے ہو شام کی سیا ہی کہیں تو منزل مری ملے گی
ادھر اندھیرے میں چل پڑوں گا جدھر مجھے روشنی ملے گی

ہجومِ محشر میں کیسا ملنا نظر فریبی بڑی ملے گی
کسی سے صورت تری ملے گی کسی سے صورت مری ملے گی

تمھاری فرقت میں تنگ آ کر یہ مرنے والوں کا فیصلہ ہے
قضا سے جو ہم کنار ہو گا اسے نئی زندگی ملے گی

قفس سے جب چھٹ کے جائیں گے ہم تو سب ملیں گے بجز نشیمن
چمن کا ایک ایک گل ملے گا چمن کی اک اک کلی ملے گی

تمھاری فرقت میں کیا ملے گا، تمھارے ملنے سے کیا ملے گا
قمر کے ہوں گے ہزار ہا غم رقیب کو اک خوشی ملے گی

Related posts

Leave a Comment