اعجاز دانش ۔۔۔ خیال و خواب سے ہم گفتگو نہیں کرتے

خیال و خواب سے ہم گفتگو نہیں کرتے
کبھی سراب کی ہم جستجو نہیں کرتے

تمہارے ہجر کے صحرا میں گھٹ کے مر جاتے
ہم اپنی آنکھ کو گر آب جو نہیں کرتے

بطورِ خاص ہے نسبت جنہیں چراغوں سے
کبھی ہوا کو وہ اپنا عدو نہیں کرتے

مجھے یقین ہے وہ دل میں کھوٹ رکھتے ہیں
جو دل کی بات مرے رو برو نہیں کرتے

ہمیں متاعِ ہنر کی طلب ہے مولا سے
زرِ جہاں کی مگر آرزو نہیں کرتے

تمہارا نام بھی لیتے ہیں احترام کے ساتھ
تمہارا ذکر بھی ہم بے وضو نہیں کرتے

جو عاشقی میں حقیقت پسند ہیں دانش
وہ اپنا چاک گریباں رفو نہیں کرتے

Related posts

Leave a Comment