افروز رضوی ۔۔۔ بُجز خدا کے کسی کو اگر پکارا ہے

بُجز خدا کے کسی کو اگر پکارا ہے
یہی تو زیست کا سب سے بڑا خسارا ہے

رکاوٹوں سے اُلجھنے کا شوق ہے ہم کو
ہمارے واسطے طوفان بھی کنارا ہے

بہارِ غُنچہ و گُل باغ میں مہکتی ہے
یہ اہلِ دِل کو ملاقات کا اشارا ہے

بس اک نظر تمھیں دیکھا تو یوں لگا مجھ کو
کہ آسماں سے خدا نے تمھیں اتارا ہے

بچھڑ رہے ہو جو مجھ سے تو یاد بھی رکھنا
یہ فیصلہ بھی تو میرا نہیں تمھارا ہے

کوئی بھی داغ نہ افروز اب لگے گا اِسے
رُخِ حیات کو کچھ اس طرح سنوارا ہے

Related posts

Leave a Comment