دریا ہے نہ دریا کی روانی کی طرح ہے
وہ شخص تو ٹھہرے ہوئے پانی کی طرح ہے
برسوں سے سمجھنے کی تگ و دو میں ہوں اس کو
اک لفظ ہے پیچیدہ معانی کی طرح ہے
میں جس کے لئے اتنا تڑپتا ہوں شب و روز
وہ میرے لیے صرف کہانی کی طرح ہے
وہ جھوٹ بھی کہتا ہے تو لگتا ہے کہ سچ ہے
اس کی تو ہر اک بات گیانی کی طرح ہے