جس جگہ جا کے لگے شور شرابہ اچھا
شہر میں اک بھی نہیں چائے کا ڈھابہ اچھا
ہاں مجھے اندھی عقیدت ہے، نہ یوں بحث کرو
میں بھی کہتا ہوں کہ تھا عہدِ صحابہ اچھا
دونوں جانب سے رہا کرتا ہے سیلاب کا خوف
ہے مری دشت مزاجی کو دوآبہ اچھا
شہر والوں کے لیے منع ہے جنگل میں شکار
پیشِ اشجار نہیں خون خرابہ اچھا
مدحِ جاناں کے لیے ہجر ضروری ہے مجھے
میں جدا ہو کے ملاتا ہوں قلابہ اچھا
کان دھرتا نہ تھا گھر میں کوئی میری ضد پر
صرف ماں کہتی تھی "اچھا ارے بابا، اچھا”