کیا بتاؤں تمہیں اپنے دن رات کی
کوئی حالت نہیں میرے حالات کی
ایک دفتر ہے میرے سوالات کا
ایک دنیا ہے میرے خیالات کی
اس کو دل میں بسانا مناسب نہیں
جس کو دیکھا نہ جس سے کبھی بات کی
دہر میں ایسی دھرتی کہیں بھی نہیں
جیسی دلدار دھرتی ہے گجرات کی
ہجر نے مار ڈالا ہے ، جان جہاں
کوئی صورت نکالو ملاقات کی
شہر میں جب پریشان ہوتا ہوں میں
یاد آتی ہے مجھ کو مضافات کی
لوگ لڑتے رہیں گے یونہی دوستو
جنگ جاری رہے گی مفادات کی
میں یہ اپنی زمیں،چھوڑ سکتا نہیں
سیر کرتا رہے وہ سماوات کی