آسناتھ کنول ۔۔۔ زندگی زندگی میں ڈھلنے لگی

زندگی زندگی میں ڈھلنے لگی
روشنی ساتھ ساتھ چلنے لگی

رات ٹھہری نہیں ہے رستے میں
وقت کی گرد باد چلنے لگی

اک کہانی ہے خواب کے اندر
غم کی صورت کہیں بہلنے گی

آسماں پر تغیرات کی دھند
پھر زمیں رُخ کوئی بدلنے لگی

رات کی بے کنار وسعت میں
اک صدا پھر فغاں میں ڈھلنے لگی

دل کو تشکیک سے نکالے کوئی
جان میں بے کلی سنبھلنے لگی

آس پلکیں دھواں دھواں کیوں ہیں
زیست کیوں راستے بدلنے لگی

Related posts

Leave a Comment