اکرم جاذب ۔۔۔ بلا سے دشت چمن کے قریں سمجھتے ہو

بلا سے دشتِ چمن کے قریں سمجھتے ہو
وہی حسیں ہے جسے تم حسیں سمجھتے ہو

خود اپنے چار طرف بھی اگرچہ خود ہی ہو
کہیں کہیں تو مجھے بھی کہیں سمجھتے ہو

یہ خاک زادے ستارے ہیں کہکشاؤں کے
یہ آسماں ہے جسے تم زمیں سمجھتے ہو

ہمیشہ پکڑے گئے ہو فریب دیتے ہوئے
زیادہ خود کو ذہین و فطیں سمجھتے ہو

کسی بھی آئنے کو منہ نہیں لگاتے تم
جو نکتہ بیں ہے اسے نکتہ چیں سمجھتے ہو

براہِ  راست تخاطب کی راہ ڈھونڈنے کو
فسانہ سن کے حقیقت نہیں سمجھتے ہو

Related posts

Leave a Comment