آنکھ کی کھڑکیوں میں بھر کے مجھے
زخم دیتا ہے وہ نظر کے مجھے
ہجر کی ساعتوں میں رکھتا ہے
اک زمانہ تلاش کر کے مجھے
حبس اترا ہے یوں رگ وپے میں
چھو رہی ہے ہوا بھی ڈر کے مجھے
جب بھی دیکھا فلک کے آ نگن میں
نقش دھندلے ملے سحر کے مجھے
روز کے اب یہ میہماں قاسم
فرد لگتے ہیں اپنے گھر کےمجھے
—