گلے لگایا پیار کیا دِلداری کی
یار نے ہم سے اچھی ہی فنکاری کی
اُس نے بیچ سمندر لا کے چھوڑ دیا
اُس نے مجھ سے اتنی ہی غمخواری کی
چھید تو سب کے دامن میں ہیں زاہد جی!
آپ نے پھر کیوں اتنی وحشت طاری کی
میرے گھر میں کس نے مجھ سے پوچھا ہے
میرے گھر میں کس نے رائے شماری کی
اُس نے میرے دل کو خُوب جلایا ہے
اُس نے یعنی رِیت نبھائی یاری کی
میں نے بھی تو جھوٹے مُوٹے خواب دِکھائے
اُس نے بھی تو جعفرؔ وقت گزاری کی