حمد
تو خدائے عزّ و کمال ہے ، میں حقیر ہوں ، میں فقیر ہوں
تیری مثل ہے نہ مثال ہے ،میں حقیر ہوں ، میں فقیر ہوں
تو عظیم ہے ،تری خلق ہوں ، یہی کم نہیں ہے مرے لیے
میری جاں خوشی سے نہال ہے ، میں حقیر ہوں ، میں فقیر ہوں
تری رحمتوں کو نہیں روا ، جلے نام لیوا کوئی ترا
تو خدائے لطف و جمال ہے ، میں حقیر ہوں ، میں فقیر ہوں
یہ عجیب عالمِ کیف کے مجھے درمیاں ہے رکھا گیا
نہ فراق ہے نہ وصال ہے ، میں حقیر ہوں ، میں فقیر ہوں
مری بے اثر وہ دُعا نہ ہو ، ترے رحم کو جو صدائیں دے
میرے واسطوں میں بلالؓ ہے ، میں حقیر ہوں ، میں فقیر ہوں
ہوں گناہگار تو کیا نہیں ہوں میں لائقِ کرم و عطا؟
مرے عجز کا یہ سوال ہے ، میں حقیر ہوں ، میں فقیر ہوں
مجھے دی ہیں تو نے بصارتیں تو بصیرتیں بھی نواز دے
تو کریم ہے ، تو کمال ہے ، میں حقیر ہوں ، میں فقیر ہوں