خاور اعجاز ۔۔۔۔ کچھ تیر کے باعث ہے نہ تلوار کے باعث

کچھ تیر کے باعث ہے نہ تلوار کے باعث
مَیں کٹ کے گِرا اپنی ہی گفتار کے باعث

کوتاہ قدوں پر تو عنایت کی نظر ہے
مجھ پر ہے ستم قامتِ دستار کے باعث

سب کو مِلا چپ رہنے پہ انعام میں خلعت
مَیں مارا گیا جرأتِ اظہار کے باعث

کچھ طالعِ خوابیدہ سے شکوہ نہیں اُن کو
جھگڑا ہے مِرے دیدۂ بیدار کے باعث

کھینچی تھی جو رُخ موڑنے کے واسطے خاور
سیلاب در آیا اُسی دیوار کے باعث

Related posts

Leave a Comment