مَیں نے بخشے ہیں ترے نام کو بھی خال و خد
مَیں کہیں زیر زبر ہوں تو کہیں پیش و شد
مَیں جسے سجدہ کروں بھاگ جگا دیتا ہوں
مجھ سے پاتے ہیں سبھی سنگ خدائی کی سند
ہندسے سارے ترے صفر فقط میرا تھا
ضرب کھاتے ہی ہوئے صفر ترے سارے عدد
تجھ سے بونے تو مرے ٹخنوں تلک آتے ہیں
کون سے منہ سے چلا ناپنے تو میرا قد
حد سے بڑھنا نہیں اچھا مجھے تسلیم، مگر
تو مجھے یہ تو بتا پیار کی بھی ہے کوئی حد
پیار سے مانگے تو مَیں جان بھی دے دوں دوشی
قتل مَیں خود کو بھی کرنے میں کروں تیری مدد