رخسانہ سمن ۔۔۔ دی گئی ہر صدا کا محور ہے

دی گئی ہر صدا کا محور ہے
عشق کے مدعا کا محور ہے

جس نے جینا سکھا دیا مجھ کو
وہ مری ہر دعا کا محور ہے

میں کہ مطلوب ہی نہیں اس کو
وہ کہ میری بقا کا محور ہے

وہی محور ہے میری سوچوں کا
وہی صوت و نوا کا محور ہے

کون سمجھائے جا کے یہ اس کو
وہ مری التجا کا محور ہے

Related posts

Leave a Comment