رخشندہ نوید ۔۔۔ بچھڑ گیا تو ان آنکھوں کو کچھ گلہ ہی نہیں

بچھڑ گیا تو ان آنکھوں کو کچھ گلہ ہی نہیں
کہ جیسے کچھ نہ ہوا ، زخمِ دل چھلا ہی نہیں

اس ایک شخص کی خوشبو میں باغ باغ رہی
جو پھول بن کے مری زلف میں کھلا ہی نہیں

کچھ ایسے لوگ بھی اک عمر ساتھ رہتے ہیں
ستارے مل گئے قسمت سے دل ملا ہی نہیں

کبھی کبھی کی ملاقات میں گیا ، کیا کچھ
وہ نرم باتیں وہ جذبوں کا سلسلہ ہی نہیں

ہم اپنے ضبط پہ حیراں ہیں شدت غم میں
ستارہ پلکوں تک آیا مگر ہلا ہی نہیں

Related posts

Leave a Comment