پُھولے پَھلے ہیں بے سر و سامانیوں میں ہم
اک پھول بن کے مہکے ہیں، ویرانیوں میں ہم
اُس پیکرِ جمال کے اعجازِ حُسن سے
ڈوبے ہیں بن کے آئنہ، حیرانیوں میں ہم
شاید سکوں سے دل کو کوئی ربط ہی نہ تھا
کیا مطمئن رہے ہیں پریشانیوں میں ہم
اُبھرے تو اپنے آپ میں آئے نہ عمر بھر
ڈوبے تھے حسنِ یار کی طغیانیوں میں ہم
اب کیوں کھٹک رہے ہیں جہاں کی نگاہ میں
مشہور کس قدر تھے گُل افشانیوں میں ہم
چرچا ہماری سادہ دِلی کا ہے شہر میں
بدنام کتنے ہو گئے نادانیوں میں ہم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجموعہ کلام: صلیبِ فکر
ناشر: آئینہء ادب، چوک مینار، انارکلی، لاہور
سنِ اشاعت: ۱۹۸۴ء