زیب النسا زیبی ۔۔۔ انسان کوئی بھی تو فرشتہ بنا نہیں

انسان کوئی بھی تو فرشتہ بنا نہیں
سچ پوچھیے تو کوئی یہاں بے خطا نہیں

قائم رہے جو توبہ پہ ساقی کے روبرو
ایسا تو میکدے میں کو ئی پارسا نہیں

ہم ہیں قصور وار ہمیں اعتراف ہے
تہمت لگانے والے بھی تو دیوتا نہیں

وہ جس کو اپنے دل کا فسانہ سنا سکیں
ہم کو تو ایسا شخص ابھی تک ملا نہیں

چہرہ بدل بدل کے وہ آیا ہے بار بار
لیکن کسی بھی چہرے میں مجھ سے چھپا نہیں

وہ بے وفا تھا چھوڑ کے مجھ کو چلا گیا
میں بھول جاؤں اس کو ، مگر بھولتا نہیں

کشتی کو تونے چھوڑ دیا یوں ہی نا خدا
کیا تو سمجھ رہا ہے ہمارا خدا نہیں

اس کے قریب جاؤں تو ملتا نہیں ہے وہ
اور دور ہو بھی جاؤں تو مجھ سے جدا نہیں

زیبی رفیق ہوتے ہیں سب اچھے دور کے
جب وقت ہو کڑا کوئی پہچانتا نہیں

Related posts

Leave a Comment