بہت گھٹن ہے کوئی صورتِ بیاں نکلے
اگر صدا نہ اُٹھے، کم سے کم فغاں نکلے
فقیرِ شہر کے تن پر لباس باقی ہے
امیرِ شہر کے ارماں ابھی کہاں نکلے
حقیقتیں ہیں سلامت تو خواب بہتیرے
ملال یہ ہے کہ کچھ خواب رایگاں نکلے
اِدھر بھی خاک اڑی ہے اُدھر بھی خاک اُڑی
جہاں جہاں سے بہاروں کے کارواں نکلے
Related posts
-
حفیظ جونپوری ۔۔۔ ادا پریوں کی صورت حور کی آنکھیں غزالوں کی
ادا پریوں کی، صورت حور کی، آنکھیں غزالوں کی غرض مانگے کی ہر اک چیز ہے... -
ماجد صدیقی ۔۔۔ وہ چنچل جب سے میرا ہو گیا ہے
وہ چنچل جب سے میرا ہو گیا ہے خدا بھی میرے اندر آ بسا ہے وہ... -
محمد علوی ۔۔۔ ہزاروں لاکھوں دلی میں مکاں ہیں
ہزاروں لاکھوں دلی میں مکاں ہیں مگر پہچاننے والے کہاں ہیں کہیں پر سلسلہ ہے کوٹھیوں...