بہت گھٹن ہے کوئی صورتِ بیاں نکلے
اگر صدا نہ اُٹھے، کم سے کم فغاں نکلے
فقیرِ شہر کے تن پر لباس باقی ہے
امیرِ شہر کے ارماں ابھی کہاں نکلے
حقیقتیں ہیں سلامت تو خواب بہتیرے
ملال یہ ہے کہ کچھ خواب رایگاں نکلے
اِدھر بھی خاک اڑی ہے اُدھر بھی خاک اُڑی
جہاں جہاں سے بہاروں کے کارواں نکلے
Related posts
-
محسن اسرار ۔۔۔ گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا
گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا برا... -
احمد فراز ۔۔۔ زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے تو محبت سے... -
فانی بدایونی ۔۔۔ آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ
آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ بچ گئی آنکھ دل پہ آئی چوٹ دردِ دل...