سمیرا یوسف ۔۔۔ یہاں ہجر میں کچھ خسارہ ہوا تھا

یہاں ہجر میں کچھ خسارہ ہوا تھا
وہاں جاں کا نقصان سارہ ہوا تھا

ہوا پیار جن سے ہمیں پہلے پہلے
نیا عشق ان سے دوبارہ ہوا تھا

بنے تھے وہ ہمدرد جس دم ہمارے
دکھوں سے غموں سے کنارہ ہوا تھا

تری یاد میں تیری تصویر دیکھی
یہی ہجر میں غم کا چارہ ہوا تھا

جبیں پرمری ہونٹ رکھے جو اس نے
نمایاں جبیں پر ستارہ ہوا تھا

جدا ہو کے تجھ بن مری جان جینا
گوارہ نہیں نہ گوارہ ہوا تھا

اسے خودسے کیسے جدا ہونے دیتے
دعاؤں سے جو کہ ہمارا ہوا تھا

Related posts

Leave a Comment