سید ریاض حسین زیدی ۔۔۔ روشنی آنکھ میں اتر آئے

روشنی آنکھ میں اتر آئے
دل کو صورت کوئی نظر آئے

کارفرما ہو صدق حرفوں میں
لفظ ومعنی میں پھر اتر آئے

دوستی آبلوں سے اچھی ہے
کیا خبر راہ پر خطر آئے

راحتیں اس کے پاؤں پڑتی ہیں
آزمائش سے جو گزر آئے

دست و بازو کا پھر ہنر مانیں
راستے میں اگر بھنور آئے

آنکھ پر بار ہے ستم خیزی
آنکھ کیسے نہ روز بھر آئے

دم بہ دم ہو ریاض ضو افشاں
تیرگی زیر ہو ، سحر آئے

Related posts

Leave a Comment