سید فرخ رضا ترمذی ۔۔۔۔ جب ہم نے بار بار اسے آزما لیا

جب ہم نے بار بار اسے آزما لیا
تب ہی تو اس کے بارے کوئی فیصلہ لیا

شب بھر تمہاری یاد میں مخمور سا رہا
شب بھر تمہاری یاد کا ایسا مزا لیا

تاریکیوں میں روشنی پانے کے واسطے
ہم نے تمہاری یاد کو جگنو بنالیا
تجھ سے وصال میرے لئے ہے کمالِ ذات
ہم نے ترے جمال سے خود کو سجا لیا

یاروں کا حال دیکھ کے فرّخ رضا نے اب
چپ چاپ اپنا حال سبھی سے چھپا لیا

Related posts

Leave a Comment