صبا اکبر آبادی ۔۔۔ شمع کا نور عارضی ہے میاں

شمع کا نور عارضی ہے میاں
روشنی دل کی روشنی ہے میاں

ماہیت پر کسی کی غور نہ کر
جو نظر آئے بس وہی ہے میاں

بے سبب انتظار ہے تیرا
ایک عادت سی ہو گئی ہے میاں

میری دنیا میں اور سب کچھ ہے
بس فقط آپ کی کمی ہے میاں

اب وہ آرایشِ کلام کہاں؟
اب تو باتوں میں سادگی ہے میاں

میر صاحب بتا گئے سب کو
تیرے لب کی جو نازکی ہے میاں

مے کدے بند ہو گئے جب سے
مستقل دورِ سرخوشی ہے میاں

ہمیں کیا مستیاں دکھاتے ہو
ہم نے برسوں شراب پی ہے میاں

جیب و داماں کی خیر مانگ صبا
آمد آمد بہار کی ہے میاں

Related posts

Leave a Comment