صوفی تبسم ۔۔۔ ہر ذرہ اُبھر کے کہہ رہا ہے

ہر ذرہ اُبھر کے کہہ رہا ہے

آ دیکھ، ادھر یہاں خدا ہے

اِس چرخ کو پیس ڈالتا میں

افسوس کہ یار بے وفا ہے

مرتا تری کج ادائیوں پر

لیکن وہ خمار اُتر گیا ہے

میں مہر و وفا کی انتہا ہوں

تو جور و جفا کی انتہا ہے

عشاق کی روح کانپتی ہے

جب آئنہ کوئی دیکھتا ہے

یہ کفر نوازیٔ تبسم

کافر کسی بت پہ مبتلا ہے

Related posts

Leave a Comment