ہر ذرہ اُبھر کے کہہ رہا ہے
آ دیکھ، ادھر یہاں خدا ہے
اِس چرخ کو پیس ڈالتا میں
افسوس کہ یار بے وفا ہے
مرتا تری کج ادائیوں پر
لیکن وہ خمار اُتر گیا ہے
میں مہر و وفا کی انتہا ہوں
تو جور و جفا کی انتہا ہے
عشاق کی روح کانپتی ہے
جب آئنہ کوئی دیکھتا ہے
یہ کفر نوازیٔ تبسم
کافر کسی بت پہ مبتلا ہے