کوئی اس درجہ کامران نہ تھا
ہم جہاں تھے وہ آسمان نہ تھا
کہیں بے انت تھا نشان اپنا
یہ زمان اور یہ مکان نہ تھا
کوئی تھا، میں تھا یا کہ تو ہی تو
کیا تھا جب کچھ بھی درمیان نہ تھا
آپ اپنا بیاں ہے، ہر موجود
سچ کسی لمحہ بے زبان نہ تھا
تختۂ دار سا نہ تخت کوئی
جس نے پایا، اسے گمان نہ تھا