طلعت شبیر ۔۔۔ پھر وہی ہے حصار پہلا سا

پھر وہی ہے حصار پہلا سا
دل کو ہے انتظار پہلا سا

کچھ تو تفصیل ہو کہانی کی
جانے کیوں اختصار پہلا سا

تھک چکا ہے سفر کی وحشت سے
اب نہیں ہے سوار پہلا سا

پھر وی ایک بدگمانی ہے
کیوں نہیں اعتبار پہلا سا

ہو گیا ہوں میں گردشوں کا اسیر
اب کہاں ہوں میں یار پہلا سا

کیا ہوا ہے جنون کا غلبہ
آگیا انتشار پہلا سا

پھر دسمبر کی سرد شامیں ہیں
دل ہوا بے قرار پہلا سا

Related posts

Leave a Comment