عمران اعوان ۔۔۔ یہی تو سوچ کے ہلکان تھا میں سارا دن

یہی تو سوچ کے ہلکان تھا میں سارا دن
کہ میرے بعد بھی کٹتا رہا تمہارا دن

مجھے پتہ ہے ترا فلسفہ ضرورت ہے
اسی لیے تو مرے بعد بھی گزارا دن

ہم آج شام سے پہلے نہ لوٹ پائیں گے
کہاں یہ لمبا سفر اور ، کہاں ہمارا دن

ہم اہل ہجر ہیں راتوں کو جاگنے والے
ہمارے واسطے تو نے نہیں اتارا دن

ہمیں بھی وصل کے لمحے عزیز ہیں، جاناں!
ہمیں بھی زندگی سے دے کوئی ادھارا دن

حسین لگنے لگی ہے تمام دنیا مجھے
تمہاری آنکھ نے ایسے مرا سنوارا دن

Related posts

Leave a Comment