حوصلہ نہیں دو گے
کیا دعانہیں دو گے
قافلہ بڑھا لیں ہم
تم صدا نہیں دو گے
مضمحل مسافر کو
آسرا نہیں دو گے
اس گلی میں آنا ہے
راستہ نہیں دو گے
چہرگی مِٹا کر بھی
آئنہ نہیں دو گے
منتظِر پلٹ آئے
واسطہ نہیں دو گے
کیا جلے دِیا اور آگ
جب ہوا نہیں دو گے