فہمیدہ ریاض ۔۔۔۔۔ جو مجھ میں چھپا میرا گلا گھونٹ رہا ہے

جو مجھ میں چھپا میرا گلا گھونٹ رہا ہے
یا وہ کوئی ابلیس ہے یا میرا خدا ہے

جب سر میں نہیں عشق تو چہرے پہ چمک ہے
یہ نخلِ خزاں آئی تو شاداب ہوا ہے

کیا میرا زیاں ہے جو مقابل ترے آ جاؤں
یہ امر تو معلوم کہ تو مجھ سے بڑا ہے

میں بندہ و ناچار کہ سیراب نہ ہو پاؤں
اے ظاہر و مو جود! مرا جسم دُعا ہے

ہاں اس کے تعاقب سے مرے دل میں ہے انکار
وہ شخص کسی کو نہ ملے گا نہ ملا ہے

کیوں نورِ ابد دل میں گزر کر نہیں پاتا
سینے کی سیاہی سے نیا حرف لکھا ہے

Related posts

Leave a Comment