قمر جلالوی ۔۔۔ نزع کی اور بھی تکلیف بڑھا دی تو نے

نزع کی اور بھی تکلیف بڑھا دی تو نے
کچھ نہ بن آیا تو آواز سنا دی تو نے

اس کرم کو مری مایوس نظر سے پوچھو
ساقی بیٹھا رہا اور اٹھ کے پلا دی تم نے

یہ کہو پیشِ خدا حشر میں منشا کیا تھا
میں کوئی دور کھڑا تھا جو صدا دی تم نے

ان کے آتے ہی مزہ جب ہے مرا دم نکلے
وہ یہ کہتے ہوئے رہ جائیں دغا دی تم نے

کھلبلی مچ گئی تاروں میں قمر نے دیکھا
شب کو یہ چاند سی صورت جو دکھا دی تم نے

Related posts

Leave a Comment