قمر رضا شہزاد ۔۔۔ زنداں میں روشنی کا وسیلہ بناتا  میں

زنداں میں روشنی کا وسیلہ بناتا  میں
مٹی کرید کر کوئی رستہ بناتا میں

کرتو لئے ہیں جمع یہاں ڈھیر سارے خواب
اب اس سے بڑھ کے کتنا خزانہ  بناتا میں

اینٹیں اٹھا اٹھا کے گنوائے ہیں اپنے ہاتھ
بہتر تھا ان کو جوڑ کے کاسہ بناتا میں

اب خود ہی سوچتا ہوں کہ کیکر کی شاخ سے
یونہی قلم بنایا ہے نیزہ بناتا میں

یوں تو دکھائی دیتے ہیں یہ سانس لیتے لوگ
ان میں کسی کو واقعی ز ندہ بناتا میں

Related posts

Leave a Comment