مجید شاہد ۔۔۔ کس شہرِ خرابی میں سرگرمِ تگ و تاز

کس شہرِ خرابی میں ہو سرگرمِ تگ و تاز
ہوتے ہیں یہاں صرف بگولے ہی سرافراز

کانٹوں کی زباں نغمۂ گل چھیڑ رہی ہے
سائے نظر آتے ہیں سرِ مسندِ اعزاز

پانی کی روانی کو ترستے ہیں سمندر
حالانکہ ہیں بہتے ہوئے دریاؤں کے ہمراز

کتنی ہی امیدوں کا لہو ان میں رچا ہے
عنوانِ بہاراں ہیں بظاہر جو لبِ ناز

کچھ قدر ہماری بھی کر، اے دوست! کہ ہم نے
تیرے لیے خود کو بھی کیا ہے نظر انداز

بیٹھے ہیں خبر بن کے رہِ بے خبری میں
ہم خاک نشینوں کا ہے ادنیٰ سا یہ اعجاز

اس شوق میں شاید کہ سنیں اپنی صدا ہم
یادوں کے خرابوں میں رہے گوش بر آواز
ماہ نامہ ارژنگ، پشاور
(نومبر دسمبر ۱۹۶۴)
جلد: ۱، شمارہ: ۴ ۔ ۵
مدیر تاج سعید

Related posts

Leave a Comment