عدن سے نکلا ہوا اِک جہاں سے ہوتا ہوا
زمیں پہ آ گیا ہوں آسماں سے ہوتا ہوا
مرے خمیر میں رکھا گیا درود و سلام
سو ورد کرتا رہا ہر زماں سے ہوتا ہوا
وفا کے دوش پہ اڑتا ہوا حسیں پنچھی
گرا ہے خاک پہ ، تیر و کماں سے ہوتا ہوا
خدا سے عشق کا باعث حسین چہرے ہیں
خدا تک آیا ہوں عشقِ بتاں سے ہوتا ہوا
پھر ایک قافلہ بازارِ شام میں پہنچا
صلیبِ تشنگی، نوکِ سناں سے ہوتا ہوا
مجھے بنانا پڑا دل کی سمت اک رستہ
گزر رہا تھا وہ وہم و گماں سے ہوتا ہوا
خدائے عشق! میں تیری جناب میں پہنچا
عذابِ زیست کے ہر امتحاں سے ہوتا ہوا