حالات سے گھبرا کے پریشاں نہ ہوا کر
دامن ہو اگر چاک تو پھر خود ہی سیاکر
شاید کہ مصور کو تسلی نہیں ہوتی
ہر بار مٹا دیتا ہے تصویر بناکر
آ جائیں سرِشام وہ گھر لوٹ کے شاید
بیٹھے ہیں تصور میں ترے گھر کو سجاکر
پتھر مجھے کہتے ہیں مرے چاہنے والے
میں موم ہوں دیکھو تو مجھے ہاتھ لگاکر