مظفر حنفی ۔۔۔ وہ گلدستوں میں اشعار لگاتا ہے فروری 11, 2021 نويد صادق وہ گلدستوں میں اشعار لگاتا ہے اور یہاں لہجے پر دھار لگاتا ہے غرقابوں نے دیکھا دریا کا انصاف زندہ مردہ سب کو پار لگاتا ہے کون زمانے کو سمجھائے چلنے دو چلنے والے ہی کو آر لگاتا ہے کہلاتے ہیں دنیا بھر میں ظِل اللہ جن پر چھاتا خدمت گار لگاتا ہے خوشبو قید نہیں رہ سکتی گلشن میں دیکھیں وہ کتنی دیوار لگاتا ہے ماضی سے تا حال مظفرؔ ظالم ہی تاج پہنتا ہے ، دربار لگاتا ہے