مظفر حنفی ۔۔۔ وہ گلدستوں میں اشعار لگاتا ہے

وہ گلدستوں میں اشعار لگاتا ہے

اور یہاں لہجے پر دھار لگاتا ہے

 

غرقابوں نے دیکھا دریا کا انصاف

زندہ مردہ سب کو پار لگاتا ہے

کون زمانے کو سمجھائے چلنے دو

چلنے والے ہی کو آر لگاتا ہے

کہلاتے ہیں دنیا بھر میں ظِل اللہ

جن پر چھاتا خدمت گار لگاتا ہے

خوشبو قید نہیں رہ سکتی گلشن میں

دیکھیں وہ کتنی دیوار لگاتا ہے

ماضی سے تا حال مظفرؔ ظالم ہی

تاج پہنتا ہے ، دربار لگاتا ہے

Related posts

Leave a Comment