مر رہتے جو گُل بِن تو سارا یہ خلل جاتا
نکلا ہی نہ جی ورنہ کانٹا سا نکل جاتا
میں گریۂ خونیں کو روکے ہی رہا ورنہ
یک دم میں زمانے کا یاں رنگ بدل جاتا
بِن پوچھے کرم سے وہ جو بخش نہ دیتا تو
پُرسش میں ہماری ہی دن حشر کا ڈھل جاتا
میر تقی میر ۔۔۔ مر رہتے جو گُل بِن تو سارا یہ خلل جاتا
