مر رہتے جو گُل بِن تو سارا یہ خلل جاتا
نکلا ہی نہ جی ورنہ کانٹا سا نکل جاتا
میں گریۂ خونیں کو روکے ہی رہا ورنہ
یک دم میں زمانے کا یاں رنگ بدل جاتا
بِن پوچھے کرم سے وہ جو بخش نہ دیتا تو
پُرسش میں ہماری ہی دن حشر کا ڈھل جاتا
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...