احمد محسود

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم

جب عطا مجھ کو نعت ہوتی ہے
معتبر میری ذات ہوتی ہے

نعت جو لکھتا ہوں تو لگتا ہے
میری آقاؐ سے بات ہوتی ہے

اسمِ احمد لیا اندھیرے میں
یوں اندھیرے کو مات ہوتی ہے

نعت کے یوں بہت تقاضے ہیں
لازمی احتیاط ہوتی ہے

سبز گنبد پہ ہے نظر احمد
خوب رو کائنات ہوتی ہے

…………..

غزل

میں اگرچہ گھماؤ میں ہوں
لگ رہا ہے بہاؤ میں ہوں

میں ہوں زیرِ اثر کسی کے
میں کسی کے دباؤ میں ہوں

تند خوئی بھی برہمی بھی
مستقل اک تناؤ میں ہوں

وقت چال الٹی چل گیا ہے
پھنس گیا اپنے داؤ میں ہوں

اوروں کے انتخاب کا کیا
جب میں تیرے چناؤ میں ہوں

میرے دلگیر ! دیکھ میں بھی
مبتلا ایک گھاؤ میں ہوں

تند لہروں کا غم نہیں ہے
ایک محفوظ ناؤ میں ہوں

غزل

میری کھوئی ہوئی جاگیر ، میں صدقے جاؤں
اے مرے خواب کی تعبیر ، میں صدقے جاؤں

وہ گل اندام وہ معصوم سی صورت اس کی
ہائے وہ پیاری سی تصویر ، میں صدقے جاؤں

تم ہی ہو جس نے بگڑنے سے بچا رکھا ہے
اے مرے پاؤں کی زنجیر ، میں صدقے جاؤں

تم کو اک لمحہ خفا دیکھ نہیں سکتا میں
میرے پیارے مرے دلگیر ، میں صدقے جاؤں

Related posts

Leave a Comment