آندھیوں سے بادباں جب پھٹ گئے
ہم تلاطم کے مقابل ڈٹ گئے
جگمگاتے کس طرح وہ آئنے
موسموں کی گرد سے جو اٹ گئے
دائرہ کتنا بڑھایا جائے اب
رقص کرنے والے پائوں کٹ گئے
پتہ پتہ رُت بکھرنے لگ گئی
جن کے سائے گھٹ گئے، وہ کٹ گئے
پائوں میں کیا ڈگمگائی ہے زمین
اپنی اپنی راہ سے سب ہٹ گئے
اب کہاں پہچان ممکن ہے شفیق
آئنہ ٹوٹا تو ہم بھی بٹ گئے
Related posts
-
حفیظ جونپوری ۔۔۔ ادا پریوں کی صورت حور کی آنکھیں غزالوں کی
ادا پریوں کی، صورت حور کی، آنکھیں غزالوں کی غرض مانگے کی ہر اک چیز ہے... -
ماجد صدیقی ۔۔۔ وہ چنچل جب سے میرا ہو گیا ہے
وہ چنچل جب سے میرا ہو گیا ہے خدا بھی میرے اندر آ بسا ہے وہ... -
محمد علوی ۔۔۔ ہزاروں لاکھوں دلی میں مکاں ہیں
ہزاروں لاکھوں دلی میں مکاں ہیں مگر پہچاننے والے کہاں ہیں کہیں پر سلسلہ ہے کوٹھیوں...