رُکو، وہم و شبہات کا وقت ہے
کہاں جائو گے، رات کا وقت ہے
کسی بھاری پتھر تلے دے کے دل
یہ تخفیفِ جذبات کا وقت ہے
بدلنے پہ اس کے نہ یوں رنج کر
یہ معمولی اوقات کا وقت ہے
یہ کیا دل میں ریزہ رڑَکنے لگا
ابھی تو شروعات کا وقت ہے
گلے خشک، پیشانیاں تر بتر
عمل کے مکافات کا وقت ہے
Related posts
-
محسن اسرار ۔۔۔ گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا
گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا برا... -
احمد فراز ۔۔۔ زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے تو محبت سے... -
فانی بدایونی ۔۔۔ آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ
آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ بچ گئی آنکھ دل پہ آئی چوٹ دردِ دل...