خوشیوں کے دن کم ہوتے ہیں
باقی غم ہی غم ہوتے ہیں
بزمِ شبِ ہجراں میں اکثر
تم ہوتے ہو ہم ہوتے ہیں
راہ ِعدم کو جانے والے
کتنے تیز قدم ہوتے ہیں
معنی اور مفہوم ہمیشہ
حرف کی ذات میں ضم ہوتے ہیں
وہ تلوار سے کب ڈرتے ہیں
جن کے ہاتھ قلم ہوتے ہیں
اہلِ سخن کی بات نہ پوچھو
کے ہوتے ہیں جم ہوتے ہیں
یاد پرانی یاد آئے تو
منظر کتنے نم ہوتے ہیں
ہم جیسے بھی لوگ کرامت ؔ
ہوتے ہیں پر کم ہوتے ہیں