یعقوب پرواز ۔۔۔ دو غزلیں (ماہنامہ بیاض لاہور مارچ 2022 )

نور کا پیغام بر ٹوٹا نہیں
آج تک نجمِ سحر ٹوٹا نہیں

اس میں کچھ دانائیوں کا ہاتھ تھا
میری نادانی سے گھر ٹوٹا نہیں

پوچھ کر وجدان سے مجھ کو بتا
چاند کیوں بارِ دگر ٹوٹا نہیں

عمر بھر اونچی اڑانوں میں رہے
خاک سے رشتہ مگر ٹوٹا نہیں

شور ہے جتنا بپا چاروں طرف
قہر ہم پر اس قدر ٹوٹا نہیں

کوئی تو مجھ میں ہے اعجازِ ہنر
مجھ سے میرا ہم سفر ٹوٹا نہیں

میرے اندر بھی کئی بھونچال تھے
میں ترے زیرِ اثر ٹوٹا نہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رہ گیا ہے اس قدر ہی اب کسی سے رابطہ
جاں بلب کا جس طرح ہو زندگی سے رابطہ

میں تری پہچان کا دعویٰ کروں تو کس طرح
جب کہ ہے ٹوٹا ہوا میرا ہی مجھ سے رابطہ

دیدنی ہے یہ محبت کا نیا انداز بھی
چاند سے ترکِ تعلق ، چاندنی سے رابطہ

بس یونہی سب کی نگاہوں میں کھٹکنے کے سوا
کچھ بھی تو باقی نہیں اُس کی گلی سے رابطہ

ہو ’وفاداری بشرطِ استواری‘ اس طرح
ٹوٹنے پر بھی رہے قائم اُسی سے رابطہ

ہے تعلق کی یہ صورت میرے اُس کے درمیاں
ایک لمحے کا ہو جیسے اک صدی سے رابطہ

Related posts

Leave a Comment