اُس تیسرے کا روگ ……. شاہین عباس

اُس تیسرے کا روگ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جلوس ‘ دو کے درمیاں
جلوس … ماتمی جلوس!

ایک تو اَزل اَبد ہیں دو
کہ جب کبھی بھی محرمانہ سرکشی میں
ایک دوسرے کو آنکھ مار کر
کھنک اتار کر دہن میں سہو کی
ذرا جو کاج کف کی بے حسی پہ ہاتھ جا پڑا
بٹن اِدھر اُدھر ہوئے
گلے کو کاٹتی ہوئی زِپیں
نشانِ لا نشان سے سرک گئیں
تو بے لحاظ اِک ہجوم اُمنڈ پڑا :
نہیں‘ ابھی سمے نہیں
یہ بیچ بیچ کے بگل
یہ درمیاں کا    جَل ‘ یہ تھل
سمے کا دیر یاب پل
ہم آگئے
برات روک لو یہیں
سہاگ اور شگن کہ بد شگونیاں ہیں
صحبتیں حرام ہیں
چوبارے والیاں اُدھر
چوراہے والے سب اِدھر
پڑے رہیں ‘ ڈرے رہیں!
پھر ایک دو تو وہ بھی ہیں
جو رات دن کے نام سے پکڑ لیے گئے تھے
کام پر گئے ہوئے
سپاہی نے کہا کہ چور ہیں‘ یہ چور ہیں

دبے دبے نکلتے ہیں قرائنوں قرائنوں
زمانے میں الگ ہی چال ڈھال کے ہیں دو
یہ اِک سیاہ ‘ اِک سفید حاشیہ
گزر بسر کے چوکھٹے الٹ پلٹ کیے
اور اپنی راہ لی
نہیں ابھی سمے نہیں
کہ گھونگھٹی کی ڈھال میں شِگاف ہو
نظر اٹھے دلھن کی اَور نوشہ ہم لحاف ہو!
تب ایک دَور آئے گا
کہ آخری جڑت کی نیتیں کیے ہوئے
جبیں کے رُخ جبیں کیے
رکوعی بولیوں کی دُھن میں
مہندی والے گیت گاتے‘ اِس طرف
ہم اَور تم بھی آئیں گے
کدھر سے آئیں گے ‘ ابھی پتا نہیں
مگر ،وہ تیسرا بھی ہو گاساتھ ساتھ
درمیانِ نادرست کا درست درمیاں
زمیں کا آسمان یا کہ آسمان کی زمیں
ہم اَور تم رواں رہیں گے آسماں کا سہرا گاتے
دف بجاتے سینہ ٔ سوال کی
کبھی تو اِس کے جوڑ کی دلھن بیاہ لائیں گے
ہم اَور تم جب آئیں گے
کب آئیں گے!!

Related posts

Leave a Comment