اُس دن سرد ہوا میں ۔۔۔۔۔ توقیر عباس

اُس دن سرد ہوا میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اُس دن سرد ہوا میں
جب پیڑوں سے پتے
ٹوٹ ٹوٹ کر بکھر رہے تھے
میں نے اُسے اُداس اور تنہا دیکھا
چیزیں بھی دھندلائی ہوئی تھیں
اُجڑی اُجڑی آنکھیں
گہرے غم سے مٹی مٹی رنگت
اُس کے ذہن میں اڑتے پتوں جیسی سوچوں کا طوفاں تھا
وہ اپنے پیچھے بوڑھی خوشیوں کو بھول گیا تھا
خود کو کھونے کی خواہش
جادۂ کوہِ بلند پہ اُس کو لیے جاتی تھی
آخری بار اُداس نظر سے اُس نے
بستی کے اک کچے گھر کی جانب دیکھا
آنکھوں میں لہرانے لگے تھے
ہاتھ وہ جن میں بینائی تھی
جن میں دعا کا پانی
قطرہ قطرہ
برس رہا تھا
پتے پیڑوں پر اُٹھ اُٹھ کر جڑنے لگے تھے
دھوپ نکھر نے لگی تھی
چیزیں رفتہ رفتہ واضح ہونے لگی تھیں

Related posts

Leave a Comment