بابِ علم
۔۔۔۔۔۔۔
بے اماں زمین پر، سایۂ اماں تھا وہ
ایک اور آسماں، زیر آسماں تھا وہ
آئینہ در آئینہ، اس کا عکس دیکھنا
سوچنا کہ فرد تھا کہ ایک کارواں تھا وہ
وہم اور گمان کی، گھپ سیاہ رات میں
مشعلِ یقیں تھا وہ، صبح کی اذاں تھا وہ
حرف و لب کے درمیان جب بھی فاصلے بڑھے
خامشی گواہ ہے، عہد کی زباں تھا وہ
وہ جسے کہا گیا، باب شہر علم کا
اپنے لفظ لفظ میں علم کا جہاں تھا وہ
دیکھیے تو آدمی، سوچیے تو اور کچھ
یعنی ایک بوند میں، بحرِ بیکراں تھا وہ
Related posts
-
سارا شگفتہ ۔۔۔ خالی آنکھوں کا مکان
خالی آنکھوں کا مکان مہنگا ہے مجھے مٹی کی لکیر بن جانے دو خدا بہت سے... -
خالد علیم ۔۔۔ ہیچ ہے (مولانا حالی کے ایک شعر پر تضمین)
ہیچ ہے (مولانا حالی کے ایک شعر پر تضمین) جس طرح اک صید‘ صیادوں کے آگے... -
نسیم نازش ۔۔۔ دائرہ در دائرہ
دائرہ در دائرہ ۔۔۔۔۔۔۔ یہاں ہر ایک قسمت میں لکھا ہے مسلسل دائروں میں گھومتے رہنا...